- میں۔۔۔۔۔اور۔۔۔۔۔ حُسین(علیہ سلام)
- کہا تھا نا!
- کب ہم نے کہا تھا ہمیں دستار و قبا دو
- کبھی تو کچھ کہو تم بھی
- آ کے پتھّر تو مرے صحن میں دو چار گرے : شکیب جلالی
- آتا ہے ہر چڑھائی کے بعد اک اُتار بھی؟ : شکیب جلالی
- آگ کے درمیان سے نکلا : شکیب جلالی
- اب آپ رہِ دل جو کشادہ نہیں رکھتے : شکیب جلالی
- اب میسّر نہیں فرصت کے وہ دن رات ہمیں : شکیب جلالی
- چہرے پہ میرے زلف کو پھیلاؤ کسی دن
- دِل کو حصارِ رنج و اَلم سے نکال بھی
- کوئی بھی لمحہ کبھی لوٹ کر نہیں آیا
- زمانہ
- کتنی بدل چکی ہے رت
- جہاں میں ہوں
- اے محبت!
- وہ سلسلے وہ شوق وہ نسبت نہیں رہی
- کبھی بادل وار برس سائیں
- شعر
- غیر شعوری
- ڈر لگتا ہے
- عمر رائیگاں
- کھیل
- درد
- شاعری
- دشوار
- لفظ اندھے کبھی نہیں ہوتے
- اجنبی
- مختلف اشعار
- اشعار
- پھر آج حق کے لیئے جاں فدا کرے کوئی
- صرف میرے ہو کر رہو
- شعر و شاعری
- انشاء جی اٹھو اب کوچ کرو
- دسمبر
- اعتبار
- وہ بھی کیا لوگ ہیں محسن جو وفا کی خاطر
- شاعری
- پھر یوں ہوا
- اشعار
- سکت
- شوق بھر نہ جائے کہیں
- اداس لوگ ہی دل کے کھرے نکلتے ہیں
- کبھی ملنے کبھی مجھ سے جدا ہونے کی جلدی ہے
- کوئي زنجير ہو اس کو محبت توڑ سکتي ہے
- جیسے ہو، پھر بھی اچھے ہو
- “محبت“
- اس موسم ميں
- مختلف اشعار
- محبت کو اگر سمجھو تو اپنی ذات جیسی ہے
- جاؤ چاند سے مٹی لاؤ
- چاہت میں ہم نے طور پرانے بدل دیئے
- قرارِ جاں بھی تمھی، اضطرابِ جاں بھی تمھی
- اشعار
- درد گر آدمی ہوتا
- تعبیر ہو جسکی اچھی سی
- دیوار بن گئی ہے
- شاعری سچ بولتی ہے
- اشعار
- ہم تو اس نام سے بے نام و نشاں اچھے تھے
- جدا
- گھمنڈ
- تو چلو میں مان لوں
- شعر
- جدائی
- مذاخیہ شاعری
- اوہ وقت بڑا اچھا سی
- اتنی مدت بعد ملے ھو
- رب سے تم بھی مجھے مانگ لو
- غزل
- نیا سال آیا
- کرب چہرے سے ماہ و سال کا دھویا جائے
- کیا اندھیروں کے دکھ کیا اجالوں کے دکھ
- چاندی جیسا رنگ ھے تیرا
- دنیا کو تو حالات سے امید بڑی تھی۔۔۔!! پروین شاکر
- آرزو
- میں بارشوں میں جو یاد آؤں ۔۔۔!!
- جنھيں ميں ڈھونڈتا تھا آسمانوں ميں۔۔!!
- خدا کی محبت دل میں بسی ھے ۔۔۔!!
- **محبت جیت ھوتی ھے' مگر یہ...**
- بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا
- عجیب ساعت رخصت سے ڈر لگتا ہے
- تیرے گمنام اگر نام کمانےلگ جائیں
- اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناوں
- کربلا میں کربلا ھی تھی
- ابھی آیا ہوں امریکہ میں پاکستانی بیچ کر
- تیرے گُمنام اگر نام کمانے لگ جائیں
- کیوں گنہگا ر بنوں 'ویزا فراموش رہو ں
- ایک نظم کی تلاش
- شاعری
- آج کے مسلمان
- آنکھوں کا رنگ، بات کا لہجہ بدل گیا
- کون کہتا ہے کہہ موت آئی تو مر جاوں گا؟
- یہ جانتے تھے کہ ملنا اداس کر دے گا
- مشاعرہ بسلسلہ یوم وفات سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ
- کہا تھا نا !!!
- JAB LOG JUDA HO JATEY HAIN
- غزل
- خدا وہ وقت نہ لائے کہ سوگوار ہو تو
- ایک جگنو ہی سہی،
- مجھے تم یاد آتے ہو ۔ ۔
- ایسے قائد کی ضرورت اب بھی ہے
- نہ پوچھ عیش جوانی کا ہم سے پیری میں
- رنج ہنس کر اٹھانا بڑي بات ہے
- عید پر شاعری
- عید کا چاند . سب کا اپنا اپنا چاند
- واردات دل
- وہ آکے سامنے جس وقت مسکراتے ہیں
- شاعرو شاعری
- کوئی حسرت بھی نہیں ، کوئی تمنا بھی نہیں
- کارکردگی
- بیت بازی ۔۔۔۔!
- کس نے کہا انجان بن کے آیا کر
- یہ بچہ کس کا بچہ ہے؟
- شاعری
- اردو شاعری
- شاعری
- شاعری
- ایک انتہائی خوبصورت نظم
- سب جھوٹ ہے
- بس یونہی تنہا ہیں ہم
- نہ شکایتیں نہ گلا کرے
- بتاؤ تو تمہیں کیا پتا ہے؟
- ہم انہیں، وہ ہمیں بھلا بیٹھے
- آکر میرے قریب چلے جا رہے ہیں وہ
- ﺳﺠﺎ ﮨﮯ ﭘھﺮ سے ﮐﺮﺑﻼ، ﻓﻠﺴطین میں ﺁﺝ
- تجھے بھلا کے جیوں ایسی بددعا بھی نہ دے
- بیت بازی
- غلط فہمی میں مت رہنا ۔۔!!!
- میں پرستار ہوں ۔۔۔۔۔!!!
- سوبٹاسو۔۔۔۔انعام الحق جاوید
- مومن خاں مومن
- بياد: عطاء الله شاه بخاري رحمه الله
- میرے غنیم نے مجھ کو پیام بھیجا ہے
- اے میری سوچ کی محور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
- خوشیاں بھاری ہوتی ہیں
- دسمبر آنے والا ہے، اُسے کہنا وہ لوٹ آئے
- سنو للکارنے والو ! کسے للکارتے ہوتم ؟
- میں تھا مصروف ابھی خونِ جگر پینے میں
- ہم لوگ حسینی بن تو گئے
- کس طرح پاک ہوئے اشک بہانے والے
- اے کربلا کی خاک اس احسان کو نہ بھول
- مجھے تم سے محبت کے سوا کچھ بھی نہیں آتا
- آج بھی ہے۔۔۔!!!
- یاد
- میں ورق ورق ترے سامنے ترے روبرو ترے پاس ھوں
- اب تو چبھتی ھے رگ جاں میں ہوا تیرے بعد!!!
- صرف اک شخص کے غم میں مجھے برباد نہ کر
- پرکھنا مت پرکھنے میں کوئی اپنا نہیں رہتا
- کافر کافر سارے ہی کافر۔۔۔۔۔۔۔۔۔
- زندہ رہنا ہے تو میرِکارواں بن کر رہو۔۔۔۔۔۔
- چلو حسین (ع) سے پوچھیں کہ زندگی کیا ہے۔۔۔۔۔
- لو آؤ کہ راز پنہاں کو رسوائے حکایت کرتا ہوں
- قابلِ رحم ہے وہ قوم
- سال 2014۔۔۔۔۔۔۔۔۔
- تری امید، ترا انتظار جب سے ہے
- فاصلہ سا کچھ ہمارے درمیاں ہونے کو ہے
- کس نے کیا پا لیا محبت میں
- اک ادھورا سا خواب ہو جیسے
- شاہ حسین دی شاعری تے سُر توں پار دا جمال
- مشورہ جو بھی ملا ہم نے وہی مان لیا
- چلا گیا ہے وہ لیکن نشان اب بھی ہیں
- سہولت ہو اذیت ہو، تمہارے ساتھ رہنا ہے
- آنکھوں کی جھیل، جھیل کا پانی بدل گئی
- عشق میں ہارے ہوئے جسم
- نہیں جذبے کسی بھی قیمت کے
- یہ زندگی گزار رہے ہیں جو ہم یہاں
- محبت کی رنگینیاں چھوڑ آئے
- فصیل عشق کی بنیاد سے آواز آئی
- مسافتیں
- اداسی بڑھنے لگتی ہے
- سمجھوتہ
- چرخہ
- بہت نزدیک آتے جا رہے ہو
- سب کی خوشیوں کے لیے ہم کیا نہیں کرتے
- جی سی بوسال
- ؎؎؎؎؎ رشتے احساس ہوا کرتے ہیں ؎؎؎؎؎
- زندگی نے ہم کو جینے نہیں دیا
- اوجھل سہی نِگاہ سے ڈوبا نہیں ہوں میں
- محفوظ نہیں گھر بندوں کے، اللہ کے گھر محفوظ نہیں
- اے ماں کاش تو زندہ ہوتی
- وہ کم اندیش جو نفرت کو ہوا دیتے ہیں
- اب لوٹ آؤ دوست
- کہاں پہ لائی ہے اندھی ہوا اڑا کے مجھے
- وہ کوئی اور نہ تھا، چند خشک پتے تھے
- بدل سکا نہ جدائی کے غم اُٹھا کر بھی
- وہ دل کا برا نہ بے وفا تھا
- جھوٹے لوگ سچائی سے نہیں
- دیکھ لو آج ہم کو جی بھر کے
- میں ورق ورق ترے سامنے ترے روبرو ترے پاس ھوں
- وہی قصے ہیں وہی بات پرانی اپنی
- میری زندگی کی کتاب کا، ہے ورق ورق یوں سجا ہوا
- بڑی آگ ہے، بڑی آنچ ہے، ترے میکدے کے گلاب میں
- جانم میں جلد لوٹ آؤنگا
- کبھی آنسو کبھی خوشبو کبھی نغمہ بن کر
- وہ ملال تو کوئی تھا
- میرا گاؤں جانے کہاں کھو گیا ہے
- اے ماں! تڑپ رہا ہوں
- :::: سرمیں سودا بھی نہیں، دل میں تمنّا بھی نہیں ::::
- میں فلسطین ہوں میں فلسطین ہوں۔۔۔۔۔۔۔
- اتنے چپ چاپ کبھی رات کے تارے بھی نہ تھے - وزیر آغا
- تجھ پہ مری نظر پڑے۔۔۔ قرۃ العین طاہرہ
- ہم کسی کا گِلا نہیں کرتے
- تجھ سے ناراض نہیں زندگی پریشان ہوں میں
- محبت پر بہت مغرور ہوں میں
- مقروض کہ بگڑے ہوئے حالات کی مانند
- قطعہ
- وہ تو خوشبو ہے، ہواؤں میں بکھر جائے گا
- اپنی تنہائی مرے نام پہ آباد کرے
- میرے چھوٹے سے گھر کو یہ کس کی نظر، اے خُدا! لگ گئی
- کہیں امید سی ہے دل کے نہاں خانے میں
- وہ کہتے ہيں رنجش کي باتيں بھُلا ديں
- دل کے سنسان جزیروں کی خبر لائے گا
- یاد میں تیری جہاں کو بھولتا جاتا ہوں میں
- تمہاری یاد کا اب تک چراغ جلتا ہے
- احساس کی دیوار گرا دی ہے چلا جا
- یہ تجھ سے آشنا دنیا سے بیگانے کہاں جاتے
- ہم غزل میں ترا چرچا نہیں ہونے دیتے
- صدمے یوں غیر پر نہیں آتے
- مریضِ محبت انھی کا فسانہ سناتا رہا دم نکلتے نکلتے
- سب میسّر ہے لیکن نہیں
- یا ملاقات کے امکان سے باہر ہو جا
- دسترس سے اپنی،باہر ہو گئے
- وُہ مرے ٹُوٹے ہوئے پر دیکھ کر
- اب تو منہ سے بول مجھ کو دیکھ دن بھر ہو گیا
- کیا کہیں ہے حال دل درہم بہت
- ویسے تو بہت دھویا گیا گھر کا اندھیرا
- تم دن کے وقت شام کا منظر نہ دیکھنا
- تو پھر تم آم کے پیڑوں پہ پتھر کیسے پھینکو گے
- جیسی ہے وہ ہمیں تو، محبوب سی لگے ہے
- اک کیفیت پیاس کی، دائم ہمیں قبول
- تہی اپنا یہ بے بخشش خزانہ کیوں نہیں کرتا
- ہزیمتیں جو فنا کر گئیں غرور مرا
- وقت کے موجود سے باہر نکلنے کی سزا
- جگنوؤں سے سیکھیں گے، ہم بھی روشنی کرنا
- میں بُھول جاؤں نہ رکھ رکھاؤ ، نئے خُداؤ!
- چراغ وقت بچاتا ہے کھا نہیں جاتا
- نئے چراغ بناتے ہوئے نہیں ڈرتا
- خالی گھر کا خالی کمرا
- آساں نہیں ہے جادۂ حیرت عبورنا
- دل کے نگار خانہ سے باہر رکھا ہوا
- شبیہِ حُجرۂ وحشت بنا کے لایا تھا
- ہر مشکل آسان بنانے والا تھا
- اف وہ اک حرف تمنا جو ہمارے دل میں تھا
- اہل ظاہر کو فن جلوہ گری نے مارا
- عیش ہی عیش ہے نہ سب غم ہے
- آنکھوں میں اشک بھر کے مجھ سے نظر ملا کے
- اک آہ زیر لب کے گنہ گار ہو گئے
- طے کر چکے یہ زندگی جاوداں سے ہم
- جیتنا ہی کوئی قسم تو نہیں