- بےباک کی پسند
- کا کا سپاہی کی پسندیدہ شاعری
- عشق کا غم
- چراغ
- چراغ مانگتے رہنے کا کچھ سبب بھی نہیں
- یہ نہیں کہ میری محبتوں کو کبھی خراج نہ ملا
- ذرا سی خاک سدا بال و پر میں رکھتے ہیں
- میں دل پر جبر کروں گا
- ہر ایک چراغ کی لو ایسی سوئی تھی
- دسمبر
- غزل
- غزل
- میری پسند
- درہم برہم محفل دیکھی مئے خانوں کی بات نہ پوچھ کرتے سب تھے ہوش کا دعویٰ دیوانوں کی بات
- پتہ کسی کو کب اپنا بتا کے چلتے ہیں وہ اب بھی نقشِ کفِ پا مِٹا کے چلتے ہیں
- گل رنگ موسموں میں جو رنگ حنا چلے لہرائے زلف تیری تو باد صبا چلے
- روشنی کے باب بنتے جائیں گے زخم جب مہتاب بنتے جائیں گے
- ستم جاگتے ہیں،کرم سورہے ہیں
- دیکھنا کچھ ہے، دیکھتے کچھ ہیں
- دل بھی بجھا ہو شام کی پرچھائیاں بھی ہوں
- پردیسی
- تازگی جو دل کو دے گلاب کہا تھا
- عشق کرنے کے بھی آداب ہوا کرتے ہیں
- دوستی میں ہم لوگ امید صلہ نہیں کرتے
- ابلیس کا اعتراف
- حکیمی غزل
- گُل کاریِ دل، دید کے قابل ہی نہیں ہے
- اتنا شعور تو غمِ پنہاں میں آگیا آغوشِ دل سے دامنِ مژگاں میں آگیا
- تم کو ہم دل میں بسا لیں گے تم آؤ تو سہی
- ستم کی رسمیں بہت تھیں لیکن نہ تھی تری انجمن سے پہلے
- رہِ خزاں میں تلاشِ بہار کرتے رھے
- ہر اک چلن میں اسی مہربان سے ملتی ھے
- آئے تھے ان کے ساتھ نظارے چلے گئے
- طلسم عشق تھا سب اس کا سات ھونے تک
- حادثہ روز نیا واقعہ تھا روزوھی
- سیر کہان کی کیا کیا دیکھاجو بھی بیتا حال لکھو
- اک تلاطم میں ھوں شورش میں ھوں چکر میں ھوں
- جنوں ہلاک تخیل خرد نشانہ شعر
- عجیب طرح کا منظر دکھائی دیتا ھے
- وہ دل ھی کیا جو ترے ملنے کی دعا نہ کرے
- پھولوں سے دامن کو بھرنے آے ہو
- مہتاب نہ سورج نہ اندھیرا نہ سویرا
- اسے خود سے محبت تھی ..............
- دیار حبس میں تازہ ہوا کی امیدیں
- شاعری
- شاعری
- شاعری
- یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
- شاعری
- شاعری
- شاعری
- جو آنسو نا چھلکے آنکھوں سے اُس اشک کی قیمت
- میری پسند
- پیار بھری شاعری(وڈیو)
- کھلتا جو گلاب ہے
- غمِ آنسو بہہ جائیں تو گلزار بھی صحرا ہوا
- وہ دے رہا ہے "دلاسے" تو عمر بھر کے مجھے-
- ان سے نین ملا کے دیکھو
- تجھ سے ناراض نہیں زندگی حیران ہوں میں
- بھیگی ہوئی رات
- تبدبیر کا کاسہ ہے تقدیر گداگر ہے
- Meri Pasand
- تمہاری یاد
- لوگ کہتے ہیں
- اک تمہارے رُوٹھ جانے سے
- میرا ہاتھ ہے کسی ہاتھ میں
- نہ تیرے بس میں نہ میرے بس میں
- درد اتنا دینا کہ میرا دم نکل جائے
- ہم یاد تو تم کو آتے ہوں گے
- اسے روکتے بھی تو کس لیے
- اس کی چاہت کا صلہ یاد نہیں
- پاگل آنکھوں والی لڑکی
- دل میرا بھی تیری طرح پاگل نکلا
- hum hamesha k sair chasham sahi
- عمربھرکا سہاراہ بنوتو بنو چار دن کاسہاراہ گوارہ نہیں
- یونہی اُمیددلاتے ہیں زمانے والے
- مانگا اللہ سے رات دن تیرے سوا کچھ بھی نہیں
- میرے من میں دیپ جلا ہے
- بارش میں کبھی بھیگوگی تویاد آؤں گا
- اک بھیگی ہوئی سی رات ملے
- مٹ گیا ہوں مَیں بس مجھ کو مٹا رہنے دو
- Happy NEW YEAR
- بے بسی کے حال میں رات گزرجاتی ہے
- اب کے اس طور سے آنچل کی ہوا دے مجھ کو
- تم یاد آئے
- محبت کو گلے کا ہار
- کاش ہم اپنے دل کی کہہ پاتے
- کبھی وقت ملے تو آ جاو
- میں بارشوں میں جو یاد آؤں
- . یوں ہی امید دلاتے ہیں' زمانے والے
- اشک بہنے سے کہاں ہوتا پیار کم
- تجھے کیا خبر تیری یاد نے
- کل یاد بہت تم آئے تھے
- تیرے سوا کسی سے محبت نہیں مجھے ،
- اندھیری رات میں رہتے تو کتنا اچھا تھا
- آنکھیں بھیگ جاتی ھیں
- مجھے ہر خط میں لکھتی ہے
- چاند کے ساتھ
- دل ابھی لوٹا نہیں
- چاہت
- کاش !
- اعتبارمت کرنا
- یہ سنجیدہ چہرہ زخم ہے دل کا
- دھند ، بارش ، بادل ( غزل )
- اپنی خاک
- محدود
- سمجھ نا سمجھ
- اقبال کے شاہینوں کا انداز یاد رکھنا
- دوستی
- ہمیں تیری طرح راستے بدلنا بھی نہیں آتا
- یہ کیسا خلا ہے
- کچھ دن توبسو میری آنکھوں میں
- تمہاری ہنسی
- کوئی تو سیکھے
- نظر تو کر زرا اٹھتے ہوئے سروں کی طرف
- بچھڑے ہوئے لوگوں کی اک اک بات رلا دیتی ہے
- جب بھی کھوئی ہوئی
- ادھورا پیار مت کرنا
- یادوں کے دریچے
- یہ دھواں جو ہے
- تیرےخیالوں
- ہر چہرے میں آتی ہے نظر یار کی صورت
- منزلیں بھی اس کی تھی
- کِتنی سفاّک ہے حقیقت
- نفرتوں کے تیر کھا کر دوستوں کے شہر میں
- رشتہ دیوارودر
- ہنسنےنہیں دیتا کبھی رونے نہیں دیتا
- اے ماں!!! مجھکو پھر سے وہ لوری سنا دو
- یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
- جانے کیوں
- جگہ جی لگانےکی دنیا نہیں ہے
- کسی کی یاد
- دُعا
- ہنسو تو ساتھ ہنسے گی دنیا، بیٹھ اکیلے رونا ہوگا
- ایک لڑکی
- اک نام کی اُڑتی خوشبو میں اک خواب سفر میں رہتا ہے
- بہت دن سے
- ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کو برا کہتے ہیں
- ذرا پرے
- وہ کون ہے جو میرے گرجتے سکوت کا مدّعا نہ سمجھا
- حالات کے قدموں پہ قلندر نہیں گرتا
- پڑھی ہیں بہت سی باتیں
- کلام محسن نقوی
- UDAS SHAMON KI SISKION MAIN
- KAAFRION KI NAMAAZ HO JAAYE
- KHWAAB FAROSH
- گلوں سے دوستی ہے ، شبنم ستانوں میں رہتا ہوں
- RO PARRO GAY
- کس قدر آگ برستی ہے یہاں
- اپنی مٹی پہ ہی چلنے کا سلیقہ سیکھو
- Kalam - e - Iqbal
- مجھے کچھ کہنا ہے
- غیروں کو بھلا سمجھے اور مجھ کو برا جانا -
- MERE BE_KHABAR TUJHAY KIYA KHABAR
- حسن اور موت
- کہتے ہیں کہ اب ہم سے خطاکار بہت ہیں
- مجھ سے میرے گھر تلک کے بام و در ناراض ہیں
- میری پسند
- مہذب اورغیرمہذب
- محبت سے بھی نفرت ہو گئ ہے
- پسندیدہ شاعری
- پسندیدہ شاعری
- یادیں
- تم ایسا کرنا
- دنیا کا کچھ برا بھی تماشا نہیں رہا
- دکھی شاعری کی لڑی........
- دوست بنا کے بھلا نا دے
- یونہی تو شاخ سے پتے گرا نہیں کرتے
- یہ جو گہری اُداس آنکھیں ہیں
- شام ڈھلنے سے اک ذرہ پہلے
- آنکھوں سے میری، کون مرے خواب لے گیا
- اگر میں پتھر کی لڑکی ہوتی
- آخری چند دن دسمبر کے
- سوکھے ہونٹ
- ترو تازہ
- سودا ہے کوئ سر میں نہ سودائ کا ڈر ھے
- مائی فیورٹ
- قدم سنبھال کے
- مجھے اپنا ستارہ ڈھونڈنا ہے
- پتھروں کے شہر میں ایک آئینہ دیکھا گیا
- اے نئے سال بتا، تُجھ ميں نيا پن کيا ہے؟
- کسی غمگسار کی محنتوں کا یہ خوب میں نے صلہ دیا
- عجب اک شان سے دربار حق میں سرخرو ٹھہرے
- دسمبر سو گیا ہے
- ایک مجذوب اُداسی میرے اندر گُم ہے
- تمہارے بن ۔ ۔ ۔
- چلتا نہیں ہے ساتھ کوئی دو قدم یہاں
- تُو پھول ہے، شرار ہیں تیری گلی کے لوگ
- سحر کے ساتھ ہی سورج کا ہمرکاب ہوا
- بے قراری سی بے قراری ہے
- نیا اک ربط پیدا کیوں کریں ہم
- غموں کی رات بڑی بے کلی سے گزری ہے
- اُس کو بھی وصلٍ یار کی چاہت نہیں رہی
- تنہائی کا دُکھ گہرا تھا
- ماں مجھے ڈر لگتا ہے
- میرا ملک جل رہا ہے
- اسے مَیں کیا کروں مَیں اس سے بہتر چھوڑ آیا ہوں
- پانی میں پھول
- پتھر بھی رو پڑتے ہیں
- اگر مل سکے تو وفا چاہیے
- میں اب سونے سے ڈرتا ہوں
- آخری گفتگو ۔ ۔ ۔
- جدائی کی اذیت ۔ ۔ ۔
- دلِ بے قرار باقی ہے ۔ ۔ ۔
- اب وہی شخص ہمارا بھی تو ہو سکتا ہے
- سبب رونے کا وہ پوچھیں تو قاصد اتنا کہہ دینا ۔ ۔ ۔
- موت کا حملہ اچانک بے خبر کیسا لگا؟
- یہ کس کی آنکھ کا آنسو میری آنکھوں میں رہتا ہے ۔ ۔ ۔
- جاگتی رات کے ہونٹوں پہ فسانے جیسے ۔ ۔ ۔
- یہ چُبھن اکیلے پن کی، یہ لگن اداس شب سے
- نہ جانے ڈھونڈتے ہو کیا میری ویران آنکھوں میں
- جب تقدیرہی بری ہوتوکوئی اپنانہیں بنتا
- چاہتے ہیں تجھے اور تری خبر سے گئے ۔ ۔ ۔
- حقیقت جان کر ایسی حماقت کون کرتا ہے
- پاس مرے تو صرف تمہاری یادیں ہیں ۔ ۔ ۔
- بڑی آرزو تھی ہم کو نئے خواب دیکھنے کی
- پھر تم کو بھلا کر کیا کرنا ؟
- اس در سے جو بھی لوٹ کے آیا تو رو پڑا وہ
- آ نہیں سکتا تو پھر یاد بھی آیا نہ کرے
- تو نہیں تھا آج تو تیرا خیال آیا بہت
- وہی ہوا نا بدل گئے نا !
- اے محبت!
- توبہ توبہ
- چل خسروؒ گھر اپنے
- بھرے بھڑولے
- اکلاپے دیاں فقیری بُھباّں
- ماں کا بچوں کے لئے پیغام
- پرکھنا مت ،پرکھنے سے کوئی اپنا نہیں رہتا
- چراغِ مُردہ کو اِک بار اور اُکساؤں
- اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے
- قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے
- ماں ۔ تیری بہت یاد آتی ہے
- پاپا
- shariy
- زیرک ؛ میری پسندیدہ شاعری
- _علیشان_کی_پسندیدہ_شاعری
- Kuch TUm Kaho Kuch Hum
- ہے دعا یاد مگر حرفِ دعا یاد نہیں
- نظر فريب
- لفظ تیری یاد کے سب بے صدا کر آئے ہیں
- ممکن ہو آپ سے تو بھلا دیجئے مجھے
- جان تیری، جہان تیرا ہے
- اتنی سی زندگی میں ریاضت نہ ہو سکی
- "۔۔۔اگر تم ساتھ نہ دو"
- وفا کے باب میں الزامِ عاشقی نہ لیا
- دل بہلتا ہے کہاں انجم و مہتاب سے بھی
- سُن بھی اے نغمہ سنجِ کنجِ چمن اب سماعت کا اعتبار کسے
- عید کا چاند از ساغرؔ صدیقی
- رنگِ انقلاب از ساغرؔ صدیقی
- رنگِ وطن از ساغرؔ صدیقی