- چہرے پہ مرے زُلف کو پھیلاؤ کسی دن
- اے گردشِ حیات کبھی تو دِکھا وہ نیند
- کوئی خواب دشتِ فراق میں سرِشام چہرہ کشا ہُوا
- اگر کبھی میری یاد آئے
- کہاں آ کے رکنے تھے راستے!
- وقت کے دریا میں آؤ ایک دن
- کوئی بھی لمحہ کبھی لوٹ کر نہیں آیا
- یہ گردبادِ تمنا میں گھومتے ہوئے دن
- شمع غزل کی لو بن جائے، ایسا مصرع ہو تو کہو
- جو تم نے ٹھان ہي لي ہے
- ہم اندھیروں سے بچ کر چلتے ہیں
- کِسی ترنگ ، کسی سر خوشی میں رہتا تھا
- کالا جادو
- آنکھوں ميں جو خواب ہيں ان کو باتيں کرنے دو
- کلام کرتی نہیں بولتی بھی جاتی ہے
- حسابِ عُمر کا اِتنا سا گوشوارا ہے
- آنکھوں کا رنگ ، بات کا لہجہ بدل گیا
- بہت مصروف رہتے ہو
- زندگی کے میلے میں
- محبت ایسا نغمہ ہے
- کہنے کو میرا اس سے کوئی واسطہ نہیں
- یہ عمر تمہاری ایسی ہے
- محبت کی طبیعیت میں
- اُداسی میں گِھرا تھا دِل چراغِ شام سے پہلے
- کسی کو الوداع کہنا
- تم
- کسی کی آنکھ جو پر نم نہیں ہے
- چہرے پہ مرے زُلف کو پھیلاؤ کسی دن
- محبت اوس کی صورت
- دنیا کا کچھ برا بھی تماشا نہیں رہا
- پیڑ کو دیمک لگ جائے یا آدم زاد کو غم
- کلام کرتی نہیں بولتی بھی جاتی ہے
- گزرتے لمحوں!
- آنکھوں سے اک خواب گزرنے والا ہے
- وقت سے کون کہے
- یہ گرد باد ِ تمنا
- موسم اچھا ہے
- خُدا اور خلقِ خُدا
- اُن جھیل سی گہری آنکھوں میں
- معصوم ہنسی
- سورج !تیری آگ بجھے کی کتنے پانی سے؟
- گلیڈی ایٹرز
- گلہ ہوا سے نہیں ہے ہوا تو اندھی تھی
- ایمان کے محافظوں سے
- دشتِ طلب
- دل اک خواب نگر ہے
- وقت کے دریا میں آؤ
- ملاپ
- اے زمیں
- اے زمیں ۔ 2
- دوسری جُدائی
- جنگل مجھ سے بات تو کر
- اب کون ہمیں دیکھے
- ایک پل
- جو اتر کے زینۂِ شام سے تیری چشم ِخوش میں سما گئے