- وقت رخصت کہیں تارے کہیں جگنو آئے
- سُن لی خُدا نے، وہ دُعا تم تو نہیں ہو
- کبھی تو شام ڈھلے اپنے گھر گئے ہوتے
- اب یاد نہیں آتا مجھے کون ہوں کیا ہوں
- یونہی بے سبب نہ پھرا کرو
- آنکھوں میں رہا دل میں اتر کر نہیں دیکھا
- وہ غزل والوں کا اسلوب سمجھتے ہوں گے
- سر جھکاؤ گے تو پتھر دیوتا ہو جائے گا
- سر راہ کچھ بھی کہا نہیں
- تتلیوں کا مجھے ٹوٹا ہوا پر لگتا ہے
- نام اسی کا سویرے شام لکھا
- آگ لہرا کے چلی ہے اِسے آنچل کر دو
- کہیں نہ چھوڑ کے جاؤ، بڑا اندھیرا ہے
- ہمہ وقت رنج و ملال کیا جو گزر گیا سو گزر گیا
- سو رج بھی بندھا ہوگا دیکھ مرے بازو میں
- تو مجھ سے تیز چلے گا تو راستہ دوں گا
- آنسوؤں کے ساتھ سب کچھ بہہ گیا
- سب آنے والے بہلا کر چلے گئے
- تمہارے ساتھ ایک لمحہ بہت ہے
- بھول
- ابھی اس طرف نہ نگاہ کر
- کبھی یوں بھی آ مری آنکھ میں کہ مری نظر کوخبر نہ ہو
- یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو