- شورشِ زنجیر بسم اللہ
- جفائے غم کا چارہ ، وہ نِجات دل کا عالم
- گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے
- ہم لوگ
- اب سعی کا امکاں اور نہیں
- ہم پرورشِ لوح و قلم کرتے رہیں گے
- دشتِ تنہائی میں اے جانِ جہاں لرزاں ہے
- ہیں لبریز آہوں سے ٹھنڈی ہوائیں
- ہم کے ٹہرے اجنبی ‘ اتنی ملاقاتوں کے بعد
- کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں
- پھر حریف بھار ہو بیٹھے
- اے نئے سال
- تنہائی
- اس ہوس میں کہ پکارے جرس گل کی صدا
- دیکھنے کی تو کسے تاب ھے لیکن اب تک
- سجے تو کیسے سجے قتل عام کا میلہ
- او میرے وطن!
- تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے
- گلوں* میں* رنگ بھرے بادِ نوبہار چلے
- دل میں اب یوں تیرے بُھولے ہُوئے غم آتے ہیں
- رنگ پیراہن کا، خوشبو زلف لہرانے کا نام
- ہم جو تاریک راہوں* میں* مارے گئے
- آئے کچھ ابر کچھ شراب آئے
- محفل میں بار بار انہی پر نظر گئی
- ربا سچیا توں تے آکھیا سی
- بول کہ لب آزاد ہیں تیرے
- ہم پرورش لوح و قلم کرتے رہیں گے
- مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ
- دیکھنے کی تو کسے تاب ھے لیکن اب تک
- دلِ من مُسافرِ من
- دل پہ قابو
- کیا آس لگائے بیٹھے ہو؟
- قید تنہائی
- خدا وہ وقت نہ لائے
- ہم پر ورش لوح قلم کرتے رہیں گے
- تمہارے حسن سے رہتی ہے ہمکنار نظر
- ہم مسافر یونہی مصروفِ سفر جائیں گے
- غم بہ دل، شکر بہ لب، مست و غزل خواں چلیے
- میخانوں کی رونق ہیں، کبھی خانقہوں کی
- شام
- نہ دید ہے نہ سخن، اب نہ حرف ہے نہ پیام
- ان دنوں رسم و رہ شہر نگاراں کیا ہے
- ہم دیکھیں گے ، ہم دیکھیں گے
- دل کی بات لبوں پہ لا کر اب تک ہم دکھ سہتے ہیں
- نصیب آزمانے کے دن آ رہے ہیں
- آج بازار میں پا بجولاں چلو