سقراط
05-10-2011, 03:58 PM
http://urdulook.info/imagehosting/images/462418222101133186016412.jpg
مسجد مہابت خان
http://www.islamconcepts.com/wp-content/uploads/2009/10/muhabbat-khan-mosque-copy.jpg
http://farm4.static.flickr.com/3526/3931158263_86e8c1875c.jpg
یہ پشاور کی سب سے مشہور مسجد ہے جس کو 1670 ء میں مغلیہ بادشاہوں کے دور حکومت میں تعمیر کروایا گیا ۔ اس کا فن تعمیر مغل طرز کا ہے ۔ اس کے نام کو ایک مقامی گورنر کے نام سے منسوب کیا گیا جس نے مغلیہ بادشاہوں کے دور حکمرانی میں مختلف خدمات انجام دیں تھیں ۔ مسجد کے وسط میں وضو خانہ اور مغرب میں نماز خانہ ہے ۔ اس مسجد کے دو مینار اور تین گںبد ہیں جن پر نقاشی کی گئی ہے ۔ یہ بہت ہی خوبصورت مسجد ہے اور جب بھی سیاح پشاور کا رخ کرتے ہیں تو مسجد مہابت خان کو دیکھنے کی تمنا ضرور ان کے دل میں ہوتی ہے ۔
قلعہ بالاسر
http://paksnaps.com/wp-content/uploads/2010/10/p331540-Peshawar-Bala_Hisar_Fort.jpg
http://static.panoramio.com/photos/original/39014802.jpg
http://image.shutterstock.com/display_pic_with_logo/154792/154792,1232363474,1/stock-photo-fortified-entrance-to-the-historic-mughal-fort-of-purana-qila-in-delhi-india-th-century-ad-23575801.jpg
پشاور کا قدیم شہر چونکہ قلعہ نما تھا جس کے 16 داخلی دروازے ہوا کرتے تھے ۔ اس قلعہ کو " بالا سر " کا نام دیا گیا ۔ یہ بہت ہی وسیع و عریض قلعہ تھا ۔ اس کی وسعت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ راولپنڈی سے پشاور کی طرف آتے ہوۓ دور سے ہی یہ قلعہ دکھائی دیتا تھا ۔ پاکستان اور افغانستان کے بارڈر پر واقع درہ خیبر سے بھی اس قلعہ کا نظارہ کیا جا سکتا تھا ۔ سب سے پہلے اس قلعہ کو مغلیہ سلطنت کے پہلے حکمران ظہیرالدین محمد بابر نے 1526 ء میں تعیمر کروایا تھا ۔ 1830 ء میں پشاور کے گورنر ہری سنگھ نلوا نے فرانسیسی ماہرین کی زیر نگرانی اس قلعہ کو ایک بار پھر تعمیر کروایا جو آج بھی موجود ہے اور اسے دیکھنے کے لیۓ سیاح اس قلعہ کا رخ کر رہے ہیں ۔
چوک یادگار
http://farm4.static.flickr.com/3607/3667121657_6fba7d7bf3.jpg
http://farm4.static.flickr.com/3318/3614758666_aa7ea29db6.jpg
http://www.khyber.org/images/places/chokyadgar.jpg
یہ چوک قدیم شہر کا مرکز ہوا کرتا تھا اور اس چوک کو سیاسی لحاظ سے بےحد اہمیت حاصل تھی ۔ یہاں سے بہت سی سیاسی تحریکوں نے جنم لیا ۔ آج یہ چوک ایک تجارتی مرکز کی صورت میں دکھائی دیتا ہے جس میں قماش قماش کی دکانیں ، زیورات کی دکانیں ، زرمبادلہ کی تبدیلی ، قالین فروشی اور الیکٹرونکس کا سامان دستیاب ہے ۔ زلزلے سے محفوظ رہنے کے لیۓ چوک کے اردگرد کی عمارات لکڑی اور کچی اینٹوں سے بنائی گئی ہیں ۔ لکڑی سے بنی ہوئی یہ عمارات خوبصورتی کا عمدہ نمونہ ہیں ۔ بالکونیوں پر دھاتی کشیدہ کاری بھی کی گئی ہے ۔ آج اس چوک کو بیشتر تجارتی مرکز کی حیثیت سے ہی جانا جاتا ہے ۔
پشاور چھاؤنی
پشاور کا یہ علاقہ جدید طرز پر تعمیر کیا گیا ہے جس میں پارک کثرت سے موجود ہیں ۔
http://t1.gstatic.com/images?q=tbn:ANd9GcR54Si627EFoVPxiMcr-xH5EklzgoINYTJ6nohMpYvWHztwbPmJXQ&t=1
تحریر و ترتیب : سید اسداللہ ارسلان
مسجد مہابت خان
http://www.islamconcepts.com/wp-content/uploads/2009/10/muhabbat-khan-mosque-copy.jpg
http://farm4.static.flickr.com/3526/3931158263_86e8c1875c.jpg
یہ پشاور کی سب سے مشہور مسجد ہے جس کو 1670 ء میں مغلیہ بادشاہوں کے دور حکومت میں تعمیر کروایا گیا ۔ اس کا فن تعمیر مغل طرز کا ہے ۔ اس کے نام کو ایک مقامی گورنر کے نام سے منسوب کیا گیا جس نے مغلیہ بادشاہوں کے دور حکمرانی میں مختلف خدمات انجام دیں تھیں ۔ مسجد کے وسط میں وضو خانہ اور مغرب میں نماز خانہ ہے ۔ اس مسجد کے دو مینار اور تین گںبد ہیں جن پر نقاشی کی گئی ہے ۔ یہ بہت ہی خوبصورت مسجد ہے اور جب بھی سیاح پشاور کا رخ کرتے ہیں تو مسجد مہابت خان کو دیکھنے کی تمنا ضرور ان کے دل میں ہوتی ہے ۔
قلعہ بالاسر
http://paksnaps.com/wp-content/uploads/2010/10/p331540-Peshawar-Bala_Hisar_Fort.jpg
http://static.panoramio.com/photos/original/39014802.jpg
http://image.shutterstock.com/display_pic_with_logo/154792/154792,1232363474,1/stock-photo-fortified-entrance-to-the-historic-mughal-fort-of-purana-qila-in-delhi-india-th-century-ad-23575801.jpg
پشاور کا قدیم شہر چونکہ قلعہ نما تھا جس کے 16 داخلی دروازے ہوا کرتے تھے ۔ اس قلعہ کو " بالا سر " کا نام دیا گیا ۔ یہ بہت ہی وسیع و عریض قلعہ تھا ۔ اس کی وسعت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ راولپنڈی سے پشاور کی طرف آتے ہوۓ دور سے ہی یہ قلعہ دکھائی دیتا تھا ۔ پاکستان اور افغانستان کے بارڈر پر واقع درہ خیبر سے بھی اس قلعہ کا نظارہ کیا جا سکتا تھا ۔ سب سے پہلے اس قلعہ کو مغلیہ سلطنت کے پہلے حکمران ظہیرالدین محمد بابر نے 1526 ء میں تعیمر کروایا تھا ۔ 1830 ء میں پشاور کے گورنر ہری سنگھ نلوا نے فرانسیسی ماہرین کی زیر نگرانی اس قلعہ کو ایک بار پھر تعمیر کروایا جو آج بھی موجود ہے اور اسے دیکھنے کے لیۓ سیاح اس قلعہ کا رخ کر رہے ہیں ۔
چوک یادگار
http://farm4.static.flickr.com/3607/3667121657_6fba7d7bf3.jpg
http://farm4.static.flickr.com/3318/3614758666_aa7ea29db6.jpg
http://www.khyber.org/images/places/chokyadgar.jpg
یہ چوک قدیم شہر کا مرکز ہوا کرتا تھا اور اس چوک کو سیاسی لحاظ سے بےحد اہمیت حاصل تھی ۔ یہاں سے بہت سی سیاسی تحریکوں نے جنم لیا ۔ آج یہ چوک ایک تجارتی مرکز کی صورت میں دکھائی دیتا ہے جس میں قماش قماش کی دکانیں ، زیورات کی دکانیں ، زرمبادلہ کی تبدیلی ، قالین فروشی اور الیکٹرونکس کا سامان دستیاب ہے ۔ زلزلے سے محفوظ رہنے کے لیۓ چوک کے اردگرد کی عمارات لکڑی اور کچی اینٹوں سے بنائی گئی ہیں ۔ لکڑی سے بنی ہوئی یہ عمارات خوبصورتی کا عمدہ نمونہ ہیں ۔ بالکونیوں پر دھاتی کشیدہ کاری بھی کی گئی ہے ۔ آج اس چوک کو بیشتر تجارتی مرکز کی حیثیت سے ہی جانا جاتا ہے ۔
پشاور چھاؤنی
پشاور کا یہ علاقہ جدید طرز پر تعمیر کیا گیا ہے جس میں پارک کثرت سے موجود ہیں ۔
http://t1.gstatic.com/images?q=tbn:ANd9GcR54Si627EFoVPxiMcr-xH5EklzgoINYTJ6nohMpYvWHztwbPmJXQ&t=1
تحریر و ترتیب : سید اسداللہ ارسلان