سید انور محمود
سترہ اگست 1988 کو جنرل ضیاءالحق فوج کے ایک پروگرام میں شریک ہوکر بہاولپور سے واپس اسلام آباد جارہا تھا کہ اس کا طیارہ فضا میں پھٹ گیا اور ساتھ ہی فضا میں وہ خود بھی پھٹ گیا، جنرل ضیاءکی لاش کی شناخت اُس کی بتیسی کی وجہ سے ہوئی تھی۔
سید انور محمود
آج ضیا ءالحق کی قبر پر کوئی بھی نہیں جاتا، حتیکہ اس کا بیٹا اعجاز الحق بھی نہیں، لیکن ضیا ءالحق کی روحانی اولاد نواز شریف اور ان کے حواری جو ضیاء کی باقیات کہلاتے ہیں آج بھی سیاسی اور ریاستی اقتدار پر قابض ہیں۔
سید انور محمود
جنرل ضیاءبڑا ہوشیار اور مکار شخص تھا لیکن تاثر ایسا دیتا تھا جیسے بہت ہی سادہ لوح ہے۔ اس کی اس خوبی نےہی اس کی مکارانہ سیاست کے مختلف مراحل کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ جھوٹ بولنا جنرل ضیاء کی فطرت تھی۔
سید انور محمود
?? ????