فلورنس نا ئٹنگیل نے انسانیت کے’’ چراغ ‘‘جلائے۔۔۔۔۔ عبد الحفیظ ظفر
دنیا کی پہلی نرس جس نے جدید نرسنگ کی بنیاد رکھی
تاریخ پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ ایسی خواتین بھی تھیں جنھوں نے وہ کارہائے نمایاں سر انجام دیئے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ان میں سے ایک خاتون تھیں فلورنس نا ئٹنگیل جنہیں چراغ کے ساتھ چلنے والی خاتون (Lady with the Lamp)بھی کہا جاتا ہے۔وہ دنیا کی پہلی نرس تھیں جنھوں نے جدید نرسنگ کی بنیاد بھی رکھی ۔فلورنس نائٹنگیل کوان کی خدمات پر آج تک خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔یہ وہ خاتون تھیں جن کا دل انسانیت کے درد سے معمور تھا۔شاعر نے فلورنس نائٹنگیل کو کیا خوبصورت خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
اے فلورنس تجھ سے ہے انسانیت کی آبرو
تا ابد کرتی رہے گی دنیا تیری جستجو
فلورنس نائٹنگیل کے خاندان کا تعلق برطانیہ سے تھا ۔وہ 12مئی 1820ء کو اٹلی میں پیدا ہوئیں۔ان کے والد ولیم سنتور نائٹنگیل ایک بڑے زمیندار تھے۔فلورنس نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی،اوائل عمری میں ہی انہیں فلاحی کاموں میں دلچسپی تھی ۔انہوں نے بیمار اور غریب لوگوں کی فلاح کیلئے اپنے آپ کو وقف کردیا۔17برس کی عمر میں فلورنس نے یہ فیصلہ کر لیا کہ بیمار لوگوں کو طبی امداد پہنچانا ان کا مقصد حیات ہوگا۔والدین کے اعتراضات کے باوجود فلورنس نے 1844ء میں نرسنگ کی طالبہ کی حیثیت سے داخلہ لیا۔ نرس بننے کا فیصلہ کرنا فلورنس کے لیے آسان نہ تھا، والدہ اور بہن ان کے فیصلے کے خلاف تھیںلیکن فلورنس سختی سے اپنے فیصلے پر قائم رہیں۔ ان کا خاندان اس بات کا آرزومندتھا کہ وہ کسی کی بیوی بنیں اور پھر ماں بنیں۔
فلورنس بہت پرکشش اور حسین خاتون تھیں۔ہر مرد انہیں پسند کرتا تھا ۔انہیں اپنے والد سے جتنی رقم ملتی تھی اس سے انہوں نے اپنے کیرئیر کو جاری رکھا اور ان کی گز ر اوقات بھی مناسب طریقے سے ہو جاتی تھی ۔فلورنس کی عورتوں کے ساتھ کئی اہم دوستیاں تھیں جن میں ایک آئرش راہبہ سے خط و کتابت بھی تھی ۔1850میں فلورنس نائٹنگیل لندن واپس آئیں۔جہاں انہوں نے ایک ہسپتال میں نرس کی حیثیت سے خدمات سر انجام دینی شروع کر دیں۔یہاں انہوں نے ان بیمار عورتوں کی دیکھ بھال کی جو گورنس کے طور پر کام کرتی تھیں۔اس ہسپتال میں انہوں نے اتنا متاثر کن کام کیا کہ انہیں ایک برس کے اندر نرسنگ سپریٹنڈنٹ بنا دیا گیا۔اس عہدے پر کام کرنا فلورنس کے لیے چیلنج بن گیا کیونکہ ہیضے کی وباء پھوٹ پڑی تھی۔ان کا دوسرا مقابلہ ناقص صفائی کے انتظامات کے ساتھ تھا جس سے اس بیماری میں تیزی سے اضافہ ہو رہا تھا ۔ فلورنس نے ماحول کو صحت مند بنانے کیلئے اپنے آپ کو وقف کر دیا۔
فلورنس کا نظریہ ماحولیات
فلورنس نا ئٹنگیل نے ماحولیات کا نظریہ (Enviromental Theory) پیش کیا جس کی بہت زیادہ اہمیت ہے ۔اس نظرئیے کے مطابق نرسنگ مریض کے ماحول کو استعمال کرنے کا کام ہے۔اس سے اس کی صحت یابی میں مدد ملتی ہے۔انہوں نے ماحول کے حوالے سے 5 عوامل کی نشاندہی کی جن میں تازہ ہوا،خالص پانی ،مؤثر نکاسی آب ،صفائی اور براہ راست سورج کی روشنی شامل ہیں۔انہوں نے نرسنگ پر بہت کچھ لکھا۔1860ء میں مضامین شائع کئے ان میں نرسنگ کے اصولوں پر روشنی ڈالی گئی۔یہ مضامین آج بھی شائع ہو رہے ہیں اور ا ن کے کئی زبانوں میں تراجم بھی ہو چکے ہیں مجموعی طور پر ان کی 200کتابیں رپورٹس اور پمفلٹس شائع ہوئے۔برطانوی حکومت کی طرف سے ملنے والے پیسوں سے انہوں نے ہسپتال قائم کیا اور اس کے اندر نرسز کیلئے نا ئٹنگیل ٹرنینگ سکول بھی بنایا گیا۔
1870ء میں فلورنس نا ئٹنگیل نے امریکہ کی پہلی تربیت یافتہ نرس لنڈار چرڈز کی گائیڈ کے طور پرکام کیا۔ یہ انہی کی تربیت کا نتیجہ تھا کہ لنڈارچرڈز نے بعد ازاں امریکہ اور جاپان میں نرسنگ کے شعبے میں بہت نام کمایا۔ وہ اس شعبے کی سرخیل بن کر ابھریں۔
فلورنس ٹائٹنگیل اور کریمین جنگ
1853 ء میں برطانیہ، ا س کے اتحادیوں اور روس کے درمیان کریمین جنگ چھڑ گئی۔ اس جنگ میں فلورنس نے جو خدمات سرانجام دیں انہیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ یہ جنگ اکتوبر 1853ء سے فروری 1856ء تک جاری رہی۔ اتحادی طاقتوں میں برطانیہ، عثمانی سلطنت (ترکی) ساردینیا اور فرانس شامل تھے۔ جنگ کی فوری وجہ مقدس سرزمین پر عیسائی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ تھا یہ مقدس سرزمین اس وقت عثمانی سلطنت کا حصہ تھی۔ فرانس نے رومن کیتھولک کے حقوق کی آواز اٹھائی جبکہ روس مشرقی آرتھوڈوکس چرچ کے حق میں تھا۔ یہ وہ اسباب تھے جس سے عثمانی سلطنت کا زوال ہوا اس کے بعد برطانیہ اور فرانس نے روس کو عثمانی سلطنت کی قیمت پر روس کو علاقہ دینے سے انکار کردیا۔جتنے بھی چرچ تھے ان کا آخر کار عثمانی سلطنت سے معاہدہ ہو گیا لیکن فرانسیسی شہنشاہ نپولین III ا ور روس کے نکولس نے اسے ماننے سے انکار کر دیا۔ نکولس نے الٹی میٹم دیا کہ عثمانی سلطنت کے آرتھو ڈوکس معاملات اس کی حفاظت میں دیئے جائیں۔ برطانیہ نے ثالثی کرانے کی کوشش کی اور ایک ایسا سمجھوتہ کرا دیا جس پر نکولس بھی راضی ہو گیا۔ جب عثمانیوں نے معاہدے میں تبدیلیوں کا مطالبہ کیا تو نکولس نے انکار کر دیا اور جنگ کی تیاریوں میں مصروف ہو گیا۔ فرانس اور برطانیہ کی طرف سے مدد کے وعدوں کے بعد عثمانیوں نے اکتوبر 1853ء میں روس کے خلاف اعلانِ جنگ کر دیا۔ کہا جاتا ہے کہ کریمین جنگ چھڑنے کی اصل وجہ ترکی پرروس کا دباؤ تھا اس سے مشرقِ وسطیٰ اور بھارت میں برطانیہ کے تجارتی مفادات پرزد پڑنے کاخطرہ تھا۔ فرانس نے اپنے وقار کے تحفظ کیلئے بحران کو بڑھایا اور اس جنگ کو برطانیہ کے ساتھ اتحاد کو مضبوط بنانے کیلئے استعمال کیا۔ 2014 ء میں روس نے کریمیا کو اپنا حصہ بنالیا۔ کریمین جنگ میں9 لاکھ افرادمارے گئے۔ جنگ کا نتیجہ یہ نکلا کہ روس کو شکست ہوئی اوراتحادی جیت گئے۔
کریمین جنگ میں فلورنس ٹائٹنگیل نے جس طرح زخمی سپاہیوں کی دیکھ بھال کی ا سکی مثال نہیں ملتی۔ 1854 ء میں سیکرٹری جنگ سڈنی ہربرٹ کے حکم پر فلورنس 38رضا کار نرسیں ان برطانوی سپاہیوں کیلئے لے کر آئیں جوکریمین جنگ میں لڑ رہے تھے۔ ظاہر ہے اس لڑائی کا مقصد روسیوں کے توسیع پسندانہ عزائم کوروکنا تھا۔ فلورنس اورانکی نرسیں سکوٹری کے فوجی ہسپتال پہنچیں وہاں انہوں نے سپاہیوں کومرتے اورزخمی ہوتے دیکھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے جب وہاں صفائی کے انتظامات دیکھے تو ان کے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی۔ صفائی کے یہ حالات لرزا دینے والے تھے، سپاہیوں کو جنگ میں اتنے زخموں کا سامنا نہیں کرنا پڑا جتنا کہ بیماریوں کی وجہ سے انہیں تکالیف برداشت کرنا پڑیں۔ ان بیماریوں میں تپ دق، ہیضہ اورپیچش شامل تھیں۔ سپاہیوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی گئی تھی، دواؤں اور دوسری ضروری اشیا ء بھی وافرمقدار میں وہاں موجود نہیں تھیں چھتیں اور دیواریں گندی تھیں اور بستروں کے نیچے چوہے چھپ رہے تھے۔ نہ تولیہ تھا، نہ صابن اور 2000سپاہیوںکیلئے صرف 14غسل خانے۔ فلورنس نے سب سے پہلے 200ترکی تولیے خریدے اسکے بعد انہوں نے بہت زیادہ تعداد میں صاف قمیصیں مہیا کیں۔ پھر انہوں نے پلیٹیں، چاقو، کپ اور گلاس بھی مہیا کئے۔ وہ انگلینڈ سے خوراک لے کر آئیں، باورچی خانوں کی صفائی کی اور نرسوں کو ہدایت کی کہ وہ ہسپتالوں کے وارڈز کی صفائی کریں۔ وہ خود زخمی سپاہیوں کی دیکھ بھال کیلئے وارڈوں کے راؤنڈ لگاتی تھیں، رات کے وقت جب وہ راؤنڈ لگاتی تھیں تو ا ن کے ہاتھ میں چراغ ہوتا تھا۔ اسی لئے انہیں چراغ رکھنے والی عورت (Lady With The Lamp) کہا گیا۔فلورنس ٹائٹنگیل کو کریمین جنگ کی ہیروئن کہا جاتا ہے۔ 13اگست 1910 کو فلورنس ٹائٹنگیل کا لندن میں 90برس کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ ایسے لوگ ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔
?? ????