جنگجو ملکہ زنوبیا مصر ، شام، اناطولیہ ،فلسطین اور لبنان کی فاتح ۔۔۔ خاور نیازی

''پیلمائرا‘‘ کی جنگجو ملکہ زنوبیا انتہائی حسین و جمیل حکمران تھی۔جس نے اپنی قائدانہ اور سپہ سالارانہ صلاحیتوں کی بنا ء پر 268ء سے 272 ء کے درمیان میں مصر ، شام، اناطولیہ ،فلسطین اور لبنان کو اپنی سلطنت کا حصہ بنا لیا تھا۔وہ شام سے مصر پر حملہ آور ہوئی اور اس پر قابض ہونے میں کامیاب رہی۔ ان فتوحات کے ذریعے وہ بالآخر اپنا ایک دیرینہ خواب پورا کرنے میں کامیاب ہو گئی ۔وہ ان علاقوں کو فتح تو کرنا چاہتی تھی لیکن اتنی جلدی تسلط قائم ہو جائے گا اس کا شاید اس نے کبھی سوچا بھی نہ ہو گا ۔ اپنی موت کے بعد وہ اپنے بیٹے کو تخت نشین کرنے کی آرزو مند تھی لیکن یہ خواب پورا نہ ہو سکا۔
زنوبیااور قلو پطرہ میں کئی باتیں مشترک تھیں ،حیرت انگیز اتفاق یہ تھا کہ دونوں کا انجام ایک جیسا تھا۔ بلندیوں کو چھو کر دونوں کو زندگی کے آخری ایام پس زنداں گزارنے پڑے۔
اب ہم کچھ باتیں پیلمائرا کے بارے میں بتاتے ہیں۔
پیلمائرا کہاں واقع ہے:دوسری صدی عیسوی میں رومن سلطنت کو بہت وسعت ملی ۔ وہ یورپ ، مشرق وسطیٰ اور شمالی امریکہ کے بڑے حصوں پر مشتمل تھی ۔ اس وسیع و عریض سلطنت کے اہم شہروں میں سے '' تدمر‘‘ جسے بعد میں پیلمائرا کے نام سے شہرت ملی ، بھی شامل تھا۔یہ عسکری نقطہَ نظر سے انتہائی اہم شہر تھا۔مغرب میں بحیرہَ روم اور مشرق میں دریائے فرات تھا ۔ یہ رومن سلطنت کے سب سے بڑے حریف اور ہمسایہ سلطنت فارس (اس وقت ''ساسانی سلطنت ‘‘ کہلاتی تھی)کے درمیان ایک دیوار کی مانند واقع تھا۔
ملکہ زنوبیا کون تھی؟: تاریخ کی کتابوں میں دوسری صدی میں ایک بادشاہ ''اودیناتو ‘‘ کا ذکر ملتا ہے۔ جسے سلطنت فارس کے خلاف کئی کامیاب مہمات کے بعد 260ء میں خدمات کے اعتراف کے طور پر رومن سلطنت کی بادشاہت دی گئی تھی۔ ہیران بادشاہ اودیناتو کی پہلی بیوی سے بیٹا اور جانشین تھا۔جبکہ دوسری بیوی ، زنوبیاکے بطن سے بھی ایک بیٹا پیدا ہوا جس کا نام وابالاتو تھا ۔ شادی کے وقت زنوبیا کی عمر پچیس سال تھی۔اس کے والد رومن سلطنت میں گورنر تھے۔کہتے ہیں زنوبیا ایک مہذب اور تعلیم یافتہ لڑکی تھی جسے متعدد زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ تاریخ دان یہ بھی کہتے ہیں کہ اس کی تعلیم و تربیت شاہی خاندان کے افراد کی طرح کی گئی۔یہ اعلیٰ اخلاق کے باعث بہت جلد دوسروں کو اپنا گرویدہ بنانے میں بھی ثانی نہیں رکھتی تھی۔
267ء میں حمص شہر میں اودیناتو اور اس کے بڑے بیٹے ہیران کو سازش کے تحت بھتیجے نے قتل کر دیا۔ چنانچہ اودیناتو کی وفات کے بعد اس کی دوسری بیوی زنوبیا کے چھوٹے بیٹے وابا لاتو کو تخت پر بٹھا دیا گیا ۔وابالاتو کی کم عمری اور نابالغ پن کے سبب اودیناتو کی بیوہ زنوبیا نے سلطنت کی باگ دوڑ سنبھالی اور اپنے نابالغ بیٹے کے نام پر کامیابی سے حکومت کی۔زنوبیا نے اپنے ملک کو شاندار سلطنت بنا دیا ۔ اس نے اپنی حکمرانی میں پیلمائرا میں جس کمال مہارت سے ترقیاتی کام کرائے ، وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے گئے ہیں۔ ایک عرصہ تک پیلمائرا اپنی خوبصورت عمارتوں ، مجسموں اور باغیچوں کی وجہ سے مشہور رہا ہے ۔
وہ نڈر ،ذہین اور بے باک تو تھی ہی ،چنانچہ اس نے نہ صرف پیلمائرا سلطنت کی خود مختاری کا تحفظ کیا بلکہ رومن سلطنت کو بھی چیلنج کیا۔ان دنوں پیلمائرا کی طاقت اور اہمیت اتنی بڑھ چکی تھی کہ جب 268ء میں رومن سلطنت کو زبردست بحران کا سامنا ہوا تو زنوبیا نے خود اپنی الگ سلطنت قائم کر لی تھی۔چونکہ اس میں ایک بہترین فوجی کے تمام تر اوصاف موجود تھے اس لئے وہ ان علاقوں کو بھی فتح کرنے میں کامیاب ہوئی جو رومن سلطنت کا حصہ تھے۔270ء میں زنوبیا نے مصر کی ملکہ کے طور پر اپنی تصویر کے ساتھ مصر کے سکے جاری کئے ۔اس نے اپنے شوہر اودیناتو کے منصوبوں کو جاری رکھا ۔
زنوبیا نے شدید بحران سے دوچار رومن بادشاہ کلا ڈئیس دوئم گوتھک کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھایا ۔اسے ابھی تخت پربیٹھے زیادہ عرصہ نہ گزرا تھا اور اسے ہر لمحہ گوتھس ، غول اور جرمن ایلمانی قبیلے سے سلطنت کے تینوں اطراف سے حملوں کا خطرہ رہتاتھا۔زنوبیا نے اس کا بھی فائدہ اٹھایا۔اور ان کی سلطنت میں مداخلت کرتی رہی ۔ تاہم 270 ء میں روم کی بادشاہت کلاڈئیس سے اوریلیانو کو منتقل ہو گئی۔
کلا ڈئیس ،اوریلیانو سے یکسر مختلف تھا۔اس نے زنوبیا کے منصوبوں کو بھانپ لیا تھا ، اور سب سے پہلے گوتھک، غول اور ایلمانی قبیلوں کے خلاف کامیابی حاصل کی۔ پھر مصر پر قبضہ کرنے کے بعد مشرق میں دوبارہ رومی سلطنت کا پرچم لہرانے کا ارادہ کر لیا ۔ دیکھتے ہی دیکھتے اوریلیانو کی کمان میں رومی فوجیں یکے بعد دیگرے وہ تمام علاقے آزاد کراتی گئیں جن پر زنوبیا کی فوجیں قبضہ کر چکی تھیں۔تیزی سے بدلتی ہوئی صورت حال میں زنوبیا کو اپنی فوجیں واپس بلانا پڑیں اور اسے اپنے آپ کو پیلمائرا تک محدود کرنا پڑا۔
اوریلیانو نے پیش قدمی جاری رکھی اور زنوبیاکا پیچھا کرتا ہوا پیلمائرا تک آن پہنچا ۔اس کی فوجوں نے پیلمائرا کوچاروں طرف سے گھیر لیا۔اسی دوران 272 ء میں زنوبیا اور اس کے بیٹا وابالاتونے سلطنت فارس کی جانب فرار ہونے کی کوشش کی لیکن رومی فوج نے دونوں کو گرفتار کر کے روم پہنچا دیا۔روم میں اوریلیانو نے فتح کا جشن منایا اور زنوبیا اور اس کے قیدی بیٹے کو روم کی سڑکوں پر گھما کر دونوں کی بے عزتی کی۔
ان کی زندگی کے بارے میں بہت سی باتیں مستند نہیں ہیں، کچھ روایات کے مطابق انہیں زنداں میں رکھا گیا ،سب سے مقبول روایت کے مطابق زنوبیا اور اس کے بیٹے وابالاتو کو کچھ عرصہ بعد معاف کر کے زنداں سے نکال کر روم کے شمال مشرقی شہر تبور میں جلاوطن کر دیا گیا۔