بادِ بہارِ غم میں وہ آرام بھی نہ تھا
وہ شوخ آج شام لبِ بام بھی نہ تھا
دردِ فراق ہی میں کٹی ساری زندگی
گرچہ ترا وصال بڑا کام بھی نہ تھا
رستے میں ایک بھولی ہوئی شکل دیکھ کر
آواز دی تو لب پہ کوئی نام بھی نہ تھا
کیوں دشتِ غم میں خاک اُڑاتا رہا منیر
میں جو قتیلِ حسرتِ ناکام بھی نہ تھا
?? ????