یہ مختصر شارٹ اسٹوری ہے امید کرتا ہوں کہ پسند آنے اور نہ آنے پر اپنی قیمتی آراء مستفید فرمائیں گے
حمیرا اور اظہر کی شادی بڑی دھوم دھام سے ہوئی ۔ حمیرا کی زندگی میں ایک نیئ بہار سی آگئی اور اس کے دن رات ایسے گزررہے تھے کہ اس کو اپنا ہوش ہی نہیں تھا کہ باقی دنیا میں کیا ہورہا ہے ہر طرح سے سرشار اور سرشار ہوتی بھی کیوں نہ کہ اس کو اتنا محبت کرنے والا شوہر بزنس ٹھیک چل رہا تھا ہر طرف سکون ہی سکون تھا نہ نند نہ ساس کوئی چھلمیلا کچھ بھی نہیں تھا ۔ اسی دوران اظہر اور حمیرا کے درمیان کئی عہد وہ پیمان ہونا قرار پائے اوران پر قائم رہنے کے وعدے کئے گئے ان میں ایک معاہدہ یہ بھی طے پایا گیا کہ ماڈرن دور ہے اور کئی لوگوں سے ملنا پڑتا ہے تو حمیرا جی آپ میرے کسی کام میں مداخلت نہیں کریں گی اور آپ جسے ملیں گی میں کچھ نہیں کہوں گا ۔ بس کیا تھا یہی تو اعتماد تھا جس پر حمیرا سرشار تھی ۔ قدرت کا کرنا کیا ہوا کہ حمیرا اور اظہر کو ایک محفل میں مشترکہ طورپر جانا تھا وہاں محفل اپنے جوبن پر تھی اظہر اپنی ہمجولیوں میں مست تھا حمیرا کو کوئی اعتراض نہیں تھا کہ ہے تو میرا ہی شوہر نا۔ یہ تو سب عارضی ہیں اتفاق سے اسی محفل میں حمیرا کا ایک کزن بھی خالہ زاد صادق بھی موجود تھا بچپن سے ایک ساتھ کھیلتے اور پڑھتے آئے تھے دوران محفل صادق کی نظر جب حمیرا پر پڑی تو اس کو خوشگوار حیرت ہوئی اور کافی عرصہ بعد ملاقات ہوئی تھی صادق حمیرا کے پاس آیا اور حمیرا سے مخاطب ہوا تو حمیرا چونک پڑی اور خوش ہوکر اس کو ویلکم کیا۔ اس دوران اظہر مصروف رہا اتنے میں ایک ویٹر مشروبات بھری ٹرے اٹھائے ان کے پاس سے گزرتا ہے اور صادق ایک دم پلٹ کر اپنی پیاس بجھانے کی خاطر ایک مشروب اٹھاتا ہے تو اچانک ہی اس سے کوئی ٹکراجاتا ہے اور صادق لڑکھڑاتا ہوا حمیرا کے پاس آجاتا ہے اور مشروب کا کچھ حصہ حمیرا کے لباس پر گرجاتا ہے اس سے صادق گڑبڑا جاتا ہے اور معافی مانگتا ہے حمیرا کوئی بات نہیں کہتی ہے لیکن قدرت خدا کہ اسی وقت جب صادق حمیرا سے ٹکراتا ہے اور مشروب حمیرا پر گرتا ہے تو اظہر اس کو دیکھتا ہے اور خاموش رہتا ہے لیکن اندر ہی اندر سے بے چین ہوجاتا ہے سب کچھ طے پاجانے کے باوجود اندر جلن سی اٹھ جاتی ہے ۔ محفل برخاست ہوتے ہی جب اظہر اور حمیرا گھر واپس جاتے ہیں تو اظہر گھر پہنچتے ہی پوچھتا ہے وہ کون تھا تو حمیرا اس کو بتاتی ہے کہ اس کا کزن تھا کافی عرصہ بعد ملا ہے کافی خوش تھا اس پر اظہر نے غصہ میں کہا کہ اس نے تمہیں چھوا کیوں ؟ تو حمیرا پہلے تو حیرت سے اس کو دیکھتی ہے اور پھر جواب دیتی ہے کہ میں اس سوال کا جواب دینے کی پابند نہیں ہوں؟ تو اظہر اس پر سراپا غصہ میں آکر کہتا ہے کہ تمہارے اس سے تعلقات کب سے ہیں میں تمہیں طلاق طلاق طلاق دیتا ہوں۔
اب سے کہانی کا فیصلہ آپ سب قارئین کے ہاتھ میں ہے اور یہ میری اپنی تحریر ہے کہیں سے چسپاں نہیں ہے
?? ????