اُنکی آمد پہ میرے دل کو سنبھلنا ہوگا
شمع کی شکل میں ہر اشک کو جلنا ہوگا
اپنے ماحول کو آئینہ دکھانے کے لیئے
آپ کے جینے کا انداز بدلنا ہوگا
مطمئن ہوں کہ ناں ہو نفرتوں والی دنیا
تھوک کر غصہ، ندامت کو نگلنا ہوگا
خاک پروانہ بنو ، بھولے سے بھنورا نہ بنو
ورنہ محبوب کے کوچے سے نکلنا ہوگا
وقت ہر وقت کسی کا نہیں ہوتا یکساں
وقت کو وقت پہ ہر حال میں ٹلنا ہوگا